چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بھارت کے ساتھ تعلقات کو مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کے صورتحال کی بہتری سے مشرط کرے، خاص طور پر بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے دورہ برطانیہ کے دوران مظلوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھایاجائے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم اٹھارہ اپریل کو برطانیہ کا دو روزہ دورہ کریں گے جس کے دوران وہ برطانوی حکام سے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کریں گے اور دولت مشترکہ تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اپنے ایک بیان میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے امید ظاہر کی کہ برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مے بھارتی وزیراعظم سے اپنی ملاقات میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کریں گی۔
علی رضا سید نے برطانیہ میں مقیم کشمیریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ مودی کے دورہ برطانیہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں بھرپور شرکت کریں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مقبوضہ جموں کے علاقے کٹھووا میں آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس کے قتل میں ملوث مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے کہاکہ یہ انسانیت پر وحشیانہ اور شرمناک حملہ ہے اور اس لرزہ خیز جرم کی کوئی مذہب اور مہذب انسانی نظریہ اجازت نہیں دیتا۔
انھوں نے کہاکہ اس سے بڑھ کر شرمناک بات اور بھارتی جمہوریت کے لیے رسوائی اور بھارتی سول سوسائٹی کےلیے شرمندگی کا باعث ہے کہ بھارت میں بعض انتہا پسند عناصر اس معصوم بچی کے قاتلوں اور اس پر زیادتی کے مجرموں کے حق میں مظاہرہ کررہے ہیں۔ جو لوگ اس انسانیت سوز جرم کا مرتکب ہوئے ہیں، وہ وحشی درنددے انتہائی عبرتناک اور سخت سزا کے مستحق ہیں۔
علی رضا سید نے کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنا کر اور ان کے ماورائے عدالت قتل عام پر بھی سخت تشویش ظاہر کی اور کہاکہ اس طرح کے واقعات مقبوضہ کشمیر میں معمول بن گئے ہیں۔
کشمیر کا مسئلہ ایک حقیقت ہے۔ بھارت بربریت و فوج کے ذریعے کشمیریوں کو ان کے حق سے روک نہیں سکتا۔ بھارت ظلم و جبر سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبا نہیں سکتا۔ یہ حق خودارادیت کی جدوجہد ستر سالوں سے جاری ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیرکی بگھڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے فوری مداخلت کرے اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکے۔